حضرت عمر بن خطابؓ اور ایک جھوٹی گواہی کا واقعہ
حضرت عمر بن خطابؓ اور ایک جھوٹی گواہی کا واقعہ
حضرت عمر بن خطابؓ کی خلافت کے دوران ایک مقدمہ ان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس مقدمے میں دو افراد نے ایک معاملے پر گواہی دی۔ حضرت عمرؓ نے ان میں سے ایک شخص کی گواہی کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ جب اس شخص نے حیران ہو کر وجہ پوچھی تو حضرت عمرؓ نے فرمایا:
"میں تمہاری گواہی اس لیے قبول نہیں کر سکتا، کیونکہ میں نے تمہیں مکہ میں جھوٹ بولتے ہوئے دیکھا تھا۔ جو شخص ایک جگہ جھوٹ بول سکتا ہے، وہ کسی اور جگہ بھی جھوٹ بول سکتا ہے۔"
یہ سن کر دوسرا گواہ کانپ اٹھا اور اپنی گواہی سے پیچھے ہٹ گیا۔ اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں سچائی اور دیانت داری کی کتنی اہمیت ہے، اور ایک جھوٹا شخص چاہے کسی بھی مقام پر ہو، اس کی گواہی معتبر نہیں سمجھی جا سکتی۔
حوالہ جات
حضرت عمرؓ کے عدل و انصاف سے متعلق مستند واقعات مختلف کتب میں ملتے ہیں، جیسے:
1. کتاب: تاریخ الخلفاء – علامہ جلال الدین سیوطیؒ
2. کتاب: الفاروق عمر بن الخطاب – محمد حسین ہیکل
3. کتاب: سیرت عمر بن الخطاب – ابن جوزیؒ